2025 فروری
دنیا بھر میں تمباکونوشی سے ایک سال میں لاکھوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں حالاں کہ ان اموات سے بچا جا سکتا ہے۔تمباکونوشی کے مضر صحت اثرات کے بارے میں وسیع پیمانے پر آگاہی پائی جاتی ہے مگر اس کے باوجود تمباکو کا استعمال پاکستان جیسے ممالک میں صحت عامہ کا ایک اہم مسئلہ بنا ہوا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، دنیا بھر میں تمباکو کے استعمال سے ایک سال میں اسی (80) لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان میں سے بارہ (12) لاکھ افراد سیکنڈ ہینڈ سموکنگ (دوسروں کی تمباکونوشی کے اثرات) کے نتیجے میں اپنی جان سے چلے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ تمباکو نوشی کینسر، شوگر (ذیابیطس)، دل اور سانس سمیت متعدد بیماریوں کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق، لمبے عرصے تک تمباکو نوشی کرنے والے افراد میں سے نصف کو اس سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھونا پڑ تے ہیں۔ اصل میں سگریٹ نوشی تقریباً انسان کے پورے جسم کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔
تمباکو نوشی سے پھیپھڑوں تک ہوا پہنچنے کے راستوں (ایئر ویز)، آکسیجن جذب کرنے اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے لیے پھیپھڑوں میں موجود چھوٹی سی تھیلیوں (ایلوی الائی) کو نقصان پہنچتا ہے جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں کی دائمی بیماری (کاپ ڈی)، ایمفی سیما اور دائمی برونائٹس (سانس کی بیماری) جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ یہ پھیپھڑوں کے کینسر کی بھی ایک بنیادی وجہ ہے۔ دنیا بھر میں پھیپھڑوں کے کینسر کے پچاسی (85) فیصد کیسز کا سبب تمباکو کا استعمال ہے۔ اسی طرح تمباکونوشوں کے لیے سانس کے انفیکشن اور تپ دق جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
تمباکونوشی سے فالج اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تمباکو کے استعمال سے دل کی شریانوں میں مادے جمنا شروع ہوجاتے ہیں جس سے خون کے بہاؤ میں کمی آتی ہے اور دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تمباکو کے دھوئیں میں سات ہزار سے زیادہ کیمیائی مادے ہوتے ہیں جن میں سے 70 ایسے ہیں جن کے بارے میں یہ معلوم ہے کہ ان سے کینسر لاحق ہوتا ہے۔ تمباکو کے استعمال سے منہ، گلے، غذائی نالی، لبلبے، مثانے، گردے، جگر، معدے اور بڑی آنت کاکینسر لاحق ہوتا ہے۔
تمباکونوشی مردوں اور عورتوں میں بانجھ پن کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ وہ حاملہ خواتین جو تمباکو استعمال کرتی ہیں، ان میں مردہ بچوں کی پیدائش، بچوں کی قبل از وقت اور کم وزن پیدائش جیسی پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے، نتیجتاً جسم انفیکشن سے زیادہ متاثر ہونے لگتا ہے اور بیماریوں سے صحت یاب ہونے میں بھی زیادہ وقت لگتا ہے۔
تمباکونوشی کے اس کے علاوہ بھی بہت سے نقصانات ہیں جن میں جلد بوڑھا ہونا، قبل از وقت جھریوں کا نمودار ہونا اور جلد کو نقصان پہنچنا شامل ہے۔اس سے ٹائپ 2 ذیابیطس، جوڑوں، پھٹوں اور ہڈیوں کی بیماری (ریمیٹائڈ آرتھرائٹس) پیدا ہونے اور بینائی متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ آنکھ میں پردہ بصارت کا مرکزی حصہ متاثر ہونے یا موتیا جیسے مسائل پیدا ہونے سے بینائی متاثر ہوسکتی ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان پندرہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں تمباکو کے استعمال کا بوجھ سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں تقریباً دو کروڑ چوبیس لاکھ(24 ملین) بالغ افراد مختلف شکلوں میں تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے کچھ اعدادوشمار کے مطابق تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین) سے زیادہ ہے۔ملک میں تقریباً 40 فیصد بالغ افراد اور 55 فیصد بچے گھر میں یا عوامی مقامات پر سیکنڈ ہینڈ سموک (دوسروں کی تمباکونوشی کے اثرات) کا شکار ہوتے ہیں۔
گو کہ پاکستان نے تمباکو کی مصنوعات پر زیادہ ٹیکس لگانے، سگریٹ کے پیکٹ پر صحت سے متعلق تصویری انتباہ جاری کرنے اور عوامی مقامات پر سگریٹ کے استعمال پر پابندی جیسے اقدامات بھی اٹھائے ہیں مگر ان کا نفاذ پالیسی کی ایک کمزور کڑی ثابت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں تمباکو کی مصنوعات کی غیر قانونی تجارت بھی پروان چڑھ رہی ہے۔
سگریٹ نوشی ایک جان لیوا عادت ہے جس کے افراد، خاندانوں اور معاشروں کے لیے دور رس نتائج نکلتے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کا زیادہ پھیلاؤ صحت عامہ اور معاشی استحکام کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان تمباکو سے ہونے والی بیماریوں کے بوجھ میں کمی لا کر صحت مند مستقبل کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ تمباکونوشی کی روک تھام کی مؤثر پالیسیوں پر عمل درآمد کیا جائے، عوام میں آگہی پیدا کی جائے اور تمباکو نوشی چھوڑنے میں لوگوں کی مدد کی جائے۔